زندگی میں درپیش آنے والے پریشان کن حالات اور مصائب جو طاقتور سے طاقتور انسان کو بھی بے بس کر دیتے ہیں۔ان حالات سے نکلنے کے لئے جب تمام تر دنیاوی اسباب اختیار کرنے کے باوجود بھی اس کی مشکل حل نہیں ہوتی تو ایسے میں آخری سہارا’’دعا‘‘ کا ہی ہوتا ہے۔یہ ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے بندہ براہ راست رب سے اپنی حاجت کا سوال کرتا ہے۔دعا قوّتِ ارادی کو بڑھاتی اور اُمید سے تعلق ٹوٹنے نہیں دیتی۔ اس سے روحانی قوّتیں بید ار ہوتی ہیں ‘زندگی کے نا مساعد حالات میں ہمت اور طاقت پیدا ہوتی ہے۔اکثر ایسا ہوتا ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ سے کوئی دعا مانگتا ہے اور جب وہ جلد قبول نہیں ہوتی تو نا امید ہو جاتا ہے۔ایسی صورتحال میں مایوس نہیں ہونا چاہیے ۔اگر ہم اپنے رب سے کوئی بھی دعا سچے دل کے ساتھ کریںتو اللہ تعالیٰ اسے بندے کے حق میں ضرور قبول فرماتا ہے۔اس ضمن میں آنکھوں دیکھا واقعہ قارئین کی خدمت میں پیش کر رہی ہوں۔
ہمارے ایک قریبی رشتہ دار ہیں ‘انہوں نے اپنے گھر کی تعمیر کرنی تھی۔جب دیوار بنانے کا وقت آیا تو گھر کے ساتھ والے ہمسایوں نے اعتراض اٹھا دیا کہ جس جگہ دیوار بنائی جا رہی ہے یہ زمین ان کی ہے ۔حقیقت میں ایسا نہیں تھا‘وہ جگہ ہمارے رشتہ داروں کی ہی تھی جو مکان بنا رہے تھے۔لیکن جو پڑوسی تھے ان کا شمار علاقہ کے با اثر افراد میں ہوتا تھا ‘ وہ کسی بھی طرح ماننے کو تیار نہ تھے اور اپنی ضد پر قائم تھے۔بات بڑھتے بڑھتے جھگڑے کی صورت اختیار کر گئی جس وجہ سے مسئلہ گھمبیر صورت اختیار کر گیا۔علاقہ کے کچھ لوگ اکٹھے ہوئے جنہوں نے اس مسئلہ کو عافیت کے ساتھ حل کروانے کی کوشش کی مگر پڑوسی ماننے کو تیار نہ تھے۔بات ہاتھا پائی تک پہنچ چکی تھی اوریہ خدشہ لاحق ہو گیا تھا کہ اس مکان کی وجہ سے خون خرابہ نہ ہو جائے۔جن لوگوں نے جھوٹا دعویٰ دائر کیا تھا وہ اپنی بات کو تسلیم کروانے کے لئے کچھ بھی کر گزرنے کو تیار تھے۔ہمارے خاندان میں خوف وہراس کا عالم تھا۔اس مسئلہ سے نکلنے کا کوئی راستہ نظر نہیں آرہا تھا۔اس علاقے کےبڑے جس دن اکھٹے ہونے تھے اور جگہ کے بارے میں فیصلہ ہونا تھا اس سے ایک دن پہلےکی بات ہے کہ ایک رشتہ دار کے گھر ایصال ثواب کی محفل میں حاضر ہونے کے لئے گئی تو اسی محفل میں وہ خاتون بھی موجود تھی جن کے گھر کا مسئلہ تھا۔وہاں میں نے عجیب منظر دیکھا جب سب لوگ گٹھیلوں پر اللہ کا ذکر کر کے فارغ ہوئے تو اس خاتون نے چند گھٹلیاںجن پر ذکر کیا گیا تھا دونوں ہاتھوں میں لے کر ان پر جو اللہ کا نام اور کلام پڑھا گیا تھا اس کا واسطہ دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے اپنے مسئلہ کے لئے خوب رو رو کر دعا کی یا اللہ جن کا ذکر تیری بارگاہ میں قبول ہے بس ان کے صدقے ہمیں اس آزمائش سے نکال دے اور کوئی کرشمہ دکھا دے کہ فیصلہ ہمارے حق میں آجائے۔اس خاتون کا رونے کا اور اللہ تعالیٰ سے مانگنے کا انداز ایسا تھا کہ پاس بیٹھی خواتین کی بھی آنکھیں بھر آئیں۔اگلے دن جب فیصلہ کے لئے لوگ اکھٹے ہوئے دیوار کو توڑا کر کھدائی کی گئی تو اچانک نیچے ایک پرانے دور کا پتھر نکل آیا جو ہمارے بزرگوں کے ہاتھوں کا رکھا ہوا تھا اور کچھ لوگ اس متعلق جانتے بھی تھے کیونکہ اس پتھر میں ایک نشانی تھی کہ یہ دیوار ہمارے رشتہ داروں کی ہے۔یہ منظر دیکھنے کے بعد مخالفین چپ ہو گئے ۔اللہ تعالیٰ نے اس مسئلہ کو بغیر خون خرابے کے دل سے نکلی ہوئی سچی کیفیتوں والی دعا اور اپنے نام کے دئیے ہوئے واسطے کی برکت سے حل کر دیا۔(فرزانہ‘ نوشہرہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں